خونی حویلی

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 6

ہم نے تو ان کے زندہ ہونے کی امید بھی چھوڑ دی ہے لیکن کافی لوگوں سے یہ سنا ہے کہ وہ سب احمد اور ارسلان کے ساتھ حویلی گئے تھے لیکن ہم یقین نہیں کرتے کیوں کے سب ان دونوں پر ہی شک کرتے ہے
اکسر رات کو یہاں کوئی چیزہ دیکھنے کو ملی ہے عجیب بات یہ ہے کہ ہم کو کچھ نہیں کہتی یہ بات سن کر مجھے کچھ حوسلا ہوا ماموں بولے سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ وہ یہ دونوں ہے جن کا دوپ رات کو تبدیل ہو جاتا ہے مجھے تو یہ رات کو کافی دفع ملے ہے پر مجھے کچھ نہیں کہا میں تو ان کے پاس سے بھی گزا ہو مجھے تو احمد اور ارسلان لگے تھے
لیکن میں خاموشی سے گزر جاتا ماموں کہتے اچھا اب تم آرام کرو میں باہر ہو کر آتا ہو ماموں تو چلے گئے لیکن مجھے فیضان پر افسوس ہو رہا تھا میں باہر نکلنے لگا تو خالہ نے مجھے منع کیا لیکن میں کھیتوں کی طرف چلنے لگا جہاں پر ہماری حویلی تھی میں وہاں پہچں جہاں فیضان کو میں نے دیکھا تھا لیکن وہاں پر تو کچھ نہیں تھا
میں غور سے دیکھ رہا تھا کہ میرے کھندے پر کسی کا ہاتھ محسوس ہوا میں نے دیکھا تو میری آنکھیں تو پٹی کی پٹی رہ گئی میرے پیچھے احمد کھڑا تھا جس کی انکھیں سرخ اور منہ پر خون لگا تھا میں بولا احمد کہا تھے وہ بولا کہ تم کہا جا رہے
ہو میرے منہ سے اچانک نکل گیا کہ میں حویلی جا رہا تھا میں نے آپنے خوف کو قابو میں رکھا کہ احمد کو پتہ نا چلے لیکن احمد نے میرا بازو پکڑا اور مجھے حویلی کی طرف لے کر جانے لگا میں دڑ رہا تھا کہ کہی میرے ساتھ بھی فیضان والا ہی واقعہ نا ہو لیکن میں دیکھ رہا تھا احمد میرے ساتھ نارمل تھا مجھے ماموںکی بات یاد آئی کہ ہم کو کچھ نہیں کہتے
میں جب حویلی میں داخل ہونے لگا تو میرے جسم سے ٹھنڈی ہوا کا جونکا آ کر ٹکرایا اور میرا جسم ٹھنڈا ہو گیا میرے تو رونگٹے کھڑے ہو گئے میں اندد جا ریا تھا لیکن مجھے کچھ پتہ نہیں تھا کہ میں کہا جا رہا ہو
میری آنکھوں کے سامنے اندیرا تھا مجھے تو بس اتنا پتہ تھا کہ میرا کسی نے ہاتھ پکڑا ہوا ہے اور میں اس کے ساتھ چلتا جا رہاہوں
ایک جانب مجھے ایک جگہ پر روشنی دکھائی دی وہاں پر ارسلان پہلے ہی موجود تھا اس نے مجھے دیکھا اور بولا ارے عمران آجاؤ ہم کافی دیر باتیں کرتے رہے میں نے کہا یار یہاں پر روشنی کہا سے اتی ہے یہ کھڑکی کی وجہ سے ہم یہیں سے اندر اتے ہیں یہیں سے باہر جاتے ہیں احمد بولا شکر ہے میں اس کو مل گیا تھا
ورنا اس نے تو اندر انا ہی نہیں تھا یار مجھے سب راستوں کا پتہ ہے ہم تینوں نے کافی دیر بھیٹے رہے اور پھر میں نے گھر جانے کا بولا تو احمد بولا اوکے یار تم جانے لگے ہو کچھ دیر اور باتے کرتے میں نے کہا نہیں یار مجھے گھر جانا ہے انشاءاللہ پھر اؤں گا
اور پھر بیٹھوں گا نہ جانے کیوں مجھے اج تھوڑا سا حوصلہ ہوا یہ لوگ مجھے کچھ نہیں کہیں گے احمد تو میرے ساتھ باہر چلا آ رہا تھا تو میرے پاؤں کے نیچے کافی چیزیں ائی میں نے سوچا کہ کبھی ٹارچ لے کر اؤں گا پھر دیکھوں گا اتنے میں اوپر ٔدروازہ کھولنے کی اواز ائی اس پر احمد کے منہ سے عجیب سی غورانے کی اواز انے لگی
اور ارسلان نے مجھے پکڑا اور باہر لے کے جانے لگا میں نے کہا احمد بھی نہیں ائے گا اب ہم دونوں چلتے ہیں مجھے ڈر بھی لگ رہا تھا لیکن ارسلان کی وجہ سے مجھے کچھ حوصلہ ہو رہا تھا اور میں باہر ا گیا باہر ایا
تو ماموں کھڑے تھے انہوں نے کہا کہاں تھے تم میں نے کہا کہیں نہیں بس یہیں پر ایا تھا ماموں بولے ہم نے منع کیا تھا کہ یہاں حویلی میں نہیں آنا تو پھر تم کیوں ائے
میں نے بولا میں ارسلان کے ساتھ ایا تھا وہ کہا ہے یہ اور دیکھا ساتھ ہی ارسلان میرے ساتھ نہیں تھا مجھے گھبراہٹ اور بے چین ہونے لگی جس میں میرا جسم سارا ٹھنڈا ہو گیا اور ماموں نے مجھے پکڑا اور اپنے ساتھ لے گئے اور گھر جا کر مجھے غصہ کرنے لگے میں بھولنے لگا ماموں سچ میں میرے ساتھ ارسلان باہر تک ایا ماموں بولا میں نے جب تم جو دیکھا تو وہاں کوئی بھی نہیں تھا
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial