خونی حویلی

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 9

اس لیے کسی نے بھی اتنی ہمت نہیں کی کہ وہ قاری صاحب سے جا کر بات کر سکیں لیکن میرے دل میں یہ ایا کہ میں وہاں جا سکتا ہوں اب اپ کو سونا چاہتے ہیں جائیں صبح انشاءاللہ اپ کو میں اپ کے گھر چھوڑوں گا وہ سونے لگا اس کی نظر کھڑکی کی طرف چلی گئی کہ کوئی ہاتھ ہے اور کوئی اس طرف دیکھ رہا ہے اور اس کو بھی نظر انے لگا اس نے کہا بھائی وہ دیکھو کھڑکی میں کوئی ہے
میں نے کھڑکی کی طرف دیکھا تو مجھے بھی وہاں پر کچھ محسوس ہوا میں نے اسے بولا کہ یار بھائی علی اپ ایت الکرسی پڑھے اور سو جائیں اللہ کے حکم سے اپ کو کچھ نہیں ہوگا وہ بقل مجھے ڈر لگ رہا ہے اور مجھے نیند نہیں ائے گی ہم نے اپنے بستر ایک ساتھ لگائے بھائی نے کہا کہ عمران علی بھائی کو ہم اپنے درمیان میں سلا دیتے ہیں
میں نے کہا چلو ٹھیک ہے ہم سب نے ایت الکرسی پھڑی اور سونے لگے صبح کو جب ماموں ائے تو ماموں ایک بار تو ڈر ہی گئے کہ یہ تین تین لوگ کون سوئے پڑے ہیں ماموں نے مجھے اور بھائی کو اٹھایا علی بہت گہری نیند میں تھا
ہم اٹھے اور ماموں کو دیکھنے لگے ماموں نے پوچھا یہ کون ہے اور یہ کہاں سے ایا ہے تو ہم نے اپنا رات والا واقعہ بتایا ماموں نے کہا ہے میں نے منع کیا تھس لیکن تم وہاں پر چلے گئے میں نے ماموں کو بتایا کہ ماموں میں وہاں پر نہیں گیا مجھے کال ائی تھی جس پر مجھے بتاؤ اپ سے یہ علی بھی وہاں پر جا رہا ہے
تو مجھے علی کی فکر ہونے لگی اور جس کو بچانے کے لیے میں وہاں پر پہنچ گیا شکر ہے میں وہاں پہنچ گیا تھا ورنہ اس کا بھی فیضان والا حال ہی ہونا تھا ماموں بولے چلو فریش ہو جاؤ اس کو بھی اٹھا لو میں نے علی کو اٹھایا اور وہ اٹھا اور تیار ہونے لگا اس کے بعد ہم سب نے مل کر ناشتہ کیا میں اور ماموں اس کے گھر چھوڑنے چلے گئے
علی کے گھر والے علی کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے ماموں نے بتایا کہ اس طرح سے رات کو اپ کا بیٹا ہماری حویلی کی طرف چلا گیا تھا کہ عمران نے اس کو بچا لیا علی کے گھر والے میرا شکریہ ادا کرنے لگے اور مجھے دعائیں دینے لگے
علی نے کہا بھائی اپ کو وہاں کسی نے کیوں کچھ نہیں کہا تو میں نے کہا مجھے نہیں پتا اور ہم واپس ا گئے واپسی پر میں نے ماموں سے وہ بھی کہ حویلی کے اسیب کے بارے میں پوچھا ماموں نے بھی وہی قاری صاحب کا بتایا تو میں نے مامو سے کہا مامو میں وہاں جانا چاہتا ہوں اور قاری صاحب کو لاؤں گا
ماموں نے بولا بیٹا بہت خطرح ہےتم نہیں جا سکتے میں نے کہا ماموں اپنے دوستوں کے لیے مجھے کچھ تو کرنا پڑے گا اخر میں ان کو اس طرح چھوڑ دوں تو روزانہ کسی بے گناہ کو قتل کرتے رہیں گے اور اس طرح تو سارے گاؤں میں ایک خطرح بنا رہے گا بیٹا اپ نہیں جا سکتے اور اب اپ گھر جاؤ
میں نے اپ کی ماما کو کال کی ہے وہ بہت غصہ ہو رہی ہے تم پر میں نے بولا اپ نے ماما کو کیوں بتایا باتیں کرتے کرتے ہم حویلی کے پاس پہنچے توحویلی میں جا کر چیک کرو تو میں نے کہا میں نے وہاں پر کچھ ہڈیاں دیکھی ہے اور جبماموں نے یہ سنا ماموں نگ کہا ہٹیاں کیسی ہٹیاں میں نے کہا پتہ نہیں میں نے دیکھی ہیں ہم اندر گئے تو ہم نے دیکھا ہی وہاں پر ہڈیاں بھری تھی
مامو نے کہا یہ وہی لوگ ہیں جو غائب ہوئے ہیں اتنے میں ہمیں دروازے کیلنے کی اواز ائی اور ایک دیو ہیکل انسان باہر ایا وہ مجھے ہی غور رہا تھا کہ مامو نے اس کی طرف دیکھا ماموں نے کہا چلو چلتے ہیں میں نے کہا نہیں مامو میں کیا میں اس کے کے ساتھ کچھ بات کر سکتا ہوں
یہاں خطرح بیٹا یہ خطرہ ے کہیں یہ تم کو بھی اپنے اسیب میں پھسا لے اور میں نہیں چاہتا کہ تمہاری ماما مجھ سے بھی ناراض ہو جائے میں ضد کرنے لگا ماموں نے کہا چلتے ہو کی نہیں اتنے میں ایک آواز آئی کہ چلے جاؤ یہاں سے میں بولا نہیں جاؤ گا میرے دوستوں کو چھوڑ دو
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial