قسط: 7
قلب یہ ہے مس قندیل کی پوری تفصیل
حارث نے ٹھیک آدھے گھنٹے بعد اس کو قندیل کی پوری تفصیل دی
اوکے
قلب نے اتنا کہنے کے بعد فائل اٹھائ
پر قلب………….
ہممممم بولو……
قلب نے اس کے بولنے پر کہا
قلب مس قندیل کا پاسٹ تم سے جوڑا ہوا ہے
حارث نے یہ بات بڑی احتیات سے کہی تھے
کیا مطلب ہے تمہارا ان کا پاسٹ مجھ سے کیسے جوڑا ہوا ہے
قلب اس کی بات پر حیران ہوا تھا
تم اس فائل کو پڑو تم کو سمجھ آ جائے گی
حارث کی بات سننے کے بعد قلب نے فائل کھولی جو وہ ٹیبل سے پہلے ہی اوٹھا چکا تھا
پر جیسے جیسے وہ فائل میں لیکھی تحریریں پڑ رہا تھا اس کے چہرے پر حیرانی بڑتی جا رہی تھی
یہ کیسے ہو سکتا ہے قندیل کا پاسٹ میری سے کیسے جڑا ہو سکتا ہے مجھے تو کچھ سمجھ ہی نہیں ارہی
کلب حیران ہو پریشان پیچھے چیر پر بیٹھا
اس میں سمجھ نہ انے والی کیا بات ہے قلب سب کچھ واضح الفاظ میں لکھا ہے کہ میجر حیدر سے جو قتل ہوا تھا بے دہانی میں یعنی تمہارے بابا سے جو غلطی میں قتل ہوا تھا وہ کوئی اور نہیں کبیر شاہ تھا قندیل کا بابا
یہ بات بالکل بھی نہ بھولو کہ ہم اسی بات کا پتہ لگانے ائے ہیں کہ وہ قتل میرے بابا سے ہوا ہے کہ نہیں تو تم یہ بات کرتے ہوئے سو دفعہ سوچا کرو
ابھی ہمیں حقیقت کا نہیں پتہ اور مجھے پکا یقین ہے میرے بابا نے کوئی قتل نہیں کیا یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس میں وہ سوسائڈ نوٹ بھی شامل ہے
اور میرے بابا نے کوئی سوسائیڈ بھی نہیں کیا وہ میجر تھے میجر حیدر عباس جنہوں نے اج تک اپنا کوئی مشن نہیں ہارا تھا
وہ اتنے کمزور نہیں تھے کہ ایک غلطی کی وجہ سے اگر وہ ان سے ہوئی بھی ہے تو وہ اپنی جان لے لیں
اگر ان سے یہ غلطی سے قتل ہوا ہوتا تو وہ پوری گورنمنٹ کے سامنے اپنا جرم قبول کرتے ہیں سب کو بتاتے کہ یہ میری غلطی ہے اور اپنی سزا لیتے نہ کہ یوں کائیروں کی طرح خود کو ختم کرتے
قلب میرا مطلب یہ نہیں تھا میں یہی کہہ رہا ہوں کہ یہ جو سازش کا حصہ ہے اس سازش میں جس کا قتل ہوا تھا وہ کوئی اور نہیں وہ کبیر شاہ تھے قندیل کے بابا
اور قلب مجھے اس سازش میں کسی حد تک ہاتھ کبیر شاہ کے بڑے بھائی کا بھی لگتا ہے
پر وہ کیسے حارث مجھے تمہاری بات سمجھ نہیں ائی
قلب نے کچھ حیرانی سے اس سے پوچھا
جہاں تک میری انفارمیشن ہے قلب مجھے یہی پتہ ہے کہ جب کبیر شاہ نے سلطان شاہ سے چھپ کر شادی کی تھی تب سلطان شاہ نے کبیر شاہ کو اپنی دولت سے بے دخل نہیں کیا تھا
اور پانچ سال بعد جب سلطان شاہ کبیر شاہ سے مان گئے تھے تو اسی مہینےسلطان شاہ نے اپنی جائیداد میں سے ادھا حصہ صغیر شاہ کے نام کر دیا اور ادھا حصہ کبیرشاہ کے نام کر دیا جبکہ سلمہ بیگم کی جو دولت تھی
اس فائل میں واضح الفاظ میں لکھا ہوا ہے کہ سلمہ بیگم اپنے گھر کی ایک لوتی بیٹی تھی جس پر دوسرے گاؤں کے سردار کی کل جائیداد سلمہ بیگم کے نام اگئی
اور شادی کی 10 سال بعد یعنی کہ سلطان شاہ کے ماننے کے پانچ سال بعد جب قندیل پیدا ہوئی
تو سلوہ بیگم نے اپنی تمام جائیداد قندیل کے نام لگا دی جس پر ایک طرف دیکھا جائے تو کبیر شاہ صغیر شاہ سے دگنی دولت کا مالک بن گیا
اور پھر جب قندیل 12 سال کی تھی تو کبیر شاہ کو مسٹری موت ائی مطلب عجیب طرح سے ایک ارمی مین سے ایک ٹیچر قتل ہو گیا اور وہ بھی ایک مشن کے درمیان
یہ کچھ عجیب نہیں ہے سننے میں
تمہیں نہیں لگتا کہ اس میں کسی حد تک ہاتھ صغیر شاہ کا بھی ہے کیونکہ ابھی کبیر شاہ اور صغیر شاہ دونوں کی تمام دولت صرف اور صرف صغیر شاہ سنبھال رہا ہے
اور یہ فائل اس نے فائل کا تیسرا پیج کھول کر قلب کے سامنے کیا
یہ دیکھو اس میں ایک ایف ائی ار بھی ہے
جس میں کبیر شاہ نے واضح لکھا ہے کہ ان پر پچھلے کچھ مہینوں سے نظر رکھے جا رہی ہے انہیں اپنی جان پر خطرہ محسوس ہو رہا ہے
یہ ایف ائی ار ان کے موت سے تین مہینے پہلے کی ہے انہیں اپنی جان پر خطرہ اپنی موت سے تین مہینے پہلے ہی محسوس ہو رہا تھا
تو تم کو جنہیں لگتا یہ قتل تمہارے باپ سے نہیں بلکہ کسی اور نے ایک سازش کے ذریعے کروایا ہے
ہو سکتا ہے اس میں صغیر شاہ کا بھی ہاتھ نہ ہو کیونکہ صغیر شاہ نے کبیر شاہ کے جانے کے بعد کبیر شاہ کی فیملی کو بہت اچھے طریقے سے سنبھالا ہے ان کی تمام ضروریات کو پورا کیا ہے قندیل کو سیبھالا ہے
اس میں کچھ بھی ہو سکتا ہے ایک تو اس روم میں جو سی سی ٹی وی کے کمرا تھا وہ اس واقعہ میں بری طرح سے خراب ہو چکا تھا
کہ ہمیں معلوم ہی ہو سکے کہ اس کمرے میں کیا ہوا تھا بس اتنا معلوم ہے کہ تمہارے بابا غازم خان اور میرے بابا حیدر شاہ اور وہ لڑکی جو اس کمرے میں موجود تھی
وہ لڑکی واپس آئے تو ہمیں معلوم ہو کی اصل مجرم کون ہے
اس پیج میں لاسٹ پر اس لڑکے کی بھی تفصیل لکھی ہوئی ہے
اس فائل میں لکھا ہوا ہے کہ اس لڑکی کا اس یونی میں وہ لاسٹ سمسٹر تھا
اس واقعہ کے بعد وہ یونی نہیں ائی صرف پیپر دینے ائی کیونکہ اس پر پولیس نے نگرانی کی ہوئی تھی
پر حیرانی کی بات یہ ہے قلب کہ جب وہ اس یونیورسٹی سے چلی گئی تو وہ غیر یقینی طور پر بہت امیر ہو گئی حالانکہ وہ میرٹ پہ پڑ رہی تھی
اس کے ماں باپ غریب تھے مڈل طبقے سے تعلق رکھتے تھے وہ اتنی امیر نہیں ہو سکتی مجھے یہ بات بے شک میں مبتلا کر رہی ہے
اور پھر یونی ختم کرنے کے بعد وہ سال سال کے اندر اس ملک سے امریکہ چلی گئی
اور وہاں جا کر اس نے اپنی ماڈلنگ کا کیریئر شروع کیا
اس فائل میں لکھا ہوا ہے کہ اس لڑکی نے یونی میں کافی سارے فنکشنز میں حصہ لیا تھا جس میں وہ ماڈلنگ ہی کرتی رہی ہے
اور آج سات سال بعد واپس ارہی ہے
اس کے والدین جو پاکستان میں ہی موجود تھے
پچھلے سال ان کی ایک کار ایکسیڈنٹ میں موت ہو گئی
ان کی تدفین پر پاکستان واپس نہیں ا سکی کیونکہ اس ٹائم اس کا ایک ماڈلنگ کا شو تھا مگر اس سال وہ اسی ڈیٹ پر پاکستان واپس ا رہی ہے تو یہ ہمارے پاس شاید اخری اور سنہری موقع ہے اس سے سچ پوچھنے کا
اتنی انفارمیشن کافی ابھی کے لیے باقی میجر ماہین کدھر ہیں
وہ یونیورسٹی میں ہیں
ہمیں اس ہسٹری روم سے وہ لوکر تو نہیں کھول سکے پر
اس ہسٹری روم میں پرانے پرنسپل کی بارے میں انفارمیشن ہے جو ماہین اج لینے گئی ہے
کیوں پرنسپل کی انفارمیشن کیوں چاہیے
قلب نے حیرانی سے حارث کی طرف دیکھتے پوچھا
کیونکہ اس روم میں جو کیمراز موجود تھے وہ تو ڈسٹرو ہو گئے تھے مگر کیمراز میں موجود یو ایس بی اس پرانے پرنسپل کے پاس موجود تھی
اس ٹائم یہی سوچا گیا کہ یہ کیمرہ سسٹروئے ہو گئے ہیں تو سب کچھ ختم ہو گیا
پر پتہ نہیں کیوں قلب مجھے لگتا ہے کہ وہ کیمراز تو ڈسٹروئے ہوئے تھے پر ان کی یو ایس بی نہیں
وہ اج بھی موجود ہیں اس پرنسپل کو بعد میں فورا نکال دیا گیا تھا کہ وہ اس یونی میں برے کام کر رہا ہے وہ غلط تھا بے شک غلط تھا کیونکہ تمہارے بابا نے جو ریٹ کی تھی وہ کنفرم صحیح اور کامیاب ریٹ تھی
جس کی وجہ سے اس یونیورسٹی میں موجود تمام برے کام ختم ہو گئے تھے میرے خیال سے اج بھی اس پرنسپل کے پاس موجود ہوتی اگر وہ پرنسپل زندہ ہوتا کیونکہ اس پرنسپل کو نکالنے کے بعد اسی سال کے اندر اندر اس کی موت ایک کار ایکسیڈنٹ میں ہو گئی
اس لیے ہمیں اس کی تمام انفارمیشن چاہیے
ہمممم
قلب نے اس کی بات پر ہنگارہ بھرا
قلب اج تم یونیورسٹی کیوں نہیں گئے
میں نے تمہیں صبح کسی سے فون پہ بات کرتے دیکھا تھا
اس کے بعد تم نے مجھے مس قندیل کی انفارمیشن لانے کے لیے کہا پر تم یونیورسٹی نہیں گئے
کیوں تم یونیورسٹی کیوں نہیں گئے
حارث نے اپنی لائی گئی تمام انفارمیشن دینے کے بعد صبح کے واقعہ کے بارے میں دریافت کیا
تم جا سکتے ہو
قلب نے اس کی بات سننے کے بعد اس سے کہا جیسے وہ اس کے سوال سے بچنا چاہتا ہو یا جواب ہی نہ دینا چاہتا ہو
اس کے بعد سننے کے بعد حارث اس کمرے سے نکل گیا جبکہ پیچھے قلب وہ فائل دوبارہ اٹھا کر دیکھنے لگا
ماہین کے لیکچر کو ختم ہوا 10 منٹ ہو گئے تھے وہ سب سے چھپتے چھپاتے یونیورسٹی کی بیک سائیڈ پر ائی کیونکہ ابھی کچھ ہی دیر میں دوبارہ لیکچر سٹارٹ ہو جاتے تو یونیورسٹی کے زیادہ تر سٹوڈنٹ دوبارہ کلاسز میں چلے جاتے کچھ ہی ہوتے جو باہر ہوتے ایسے میں اسے کام کرنے میں اسانی ہوتی
وہ جب ہسٹری روم میں داخل ہوئی تو اسے ہر طرف اندھیرا تھا
اس نے دروازے کے ساتھ لگے سوئچ بورڈ میں سے ایک بٹن دبایا تو پورا کمرہ روشنی میں نہا گیا
اس نے ایک نظر پورے کمرے کو دیکھا اور اپنے مطلب کی چیز ڈھونڈنا شروع کی اس نے بہت سی فائلیں کھولی
مگر ہر فائل میں سے کسی نہ کسی سٹوڈنٹ کی انفارمیشن ملتی جب اسے اپنے پیچھے کسی کی اہٹ محسوس ہوئی
اسے لگا وہ پکڑی گئی اس میں ایک لمبی سانس لی اور خود کو کمپوز کرتے اپنا رخ پلٹا
جب.اس نے سامنے دیکھا تو سامنے حارث اپنی چھا جانے والی شخصیت کے ساتھ کھڑا تھا
اس نے حارث کو دیکھا تو اسے شدید غصہ ایا
ماہی کو لگا وہ پکڑی گئی
کیونکہ ہسٹری روم میں کسی کو انے کی اجازت نہیں ہے
اس لیے ہو سکتا ہے اسے یونی سے نکال دیا جاتا اس لیے وہ اتنا ڈر گئی تھی
تھا مگر یہاں تو کوئی اور ہی تھا جسے کم سے کم ماہین کو تو ڈرنے کی ضرورت نہیں تھا
تم یہاں کیوں ائے
تم تو یونیورسٹی نہیں انے والے تھے تمہیں تو میجر قلب نے کوئی انفارمیشن لانے کے لیے کہا تھا
حارث جو اپنا کام ختم کرنے کے بعد یونیورسٹی ایا تھا تاکہ وہ ماہین کی مدر کر سکے اس روم سے فائل ڈھونڈنے میں
وہ جب کلاس روم میں گیا تو اسے مہین کہیں نظر نہ ائی اسے سمجھ اگئی کہ وہ ہسٹری روم میں گئی
اس لیے وہ سیدھا ہسٹری روم میں اگیا اور یہاں شاید وہ ایسے دیکھ خوف زدہ ہو گئی تھی
میں نے سوچا کیوں نہ اپنی مسسز کی کام میں تھوڑی ہیلپ کر لی جائے
اخر سارا دن اتنا کام کرتی ہیں
تم کو بھی کچھ مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے
بس اسی لیے اگیا وہ بہت ہی محبت بھرے انداز میں اپنی باہیں پھیلاتا اس کی بات کا جواب دیتا ہے اس کی طرف بڑھا
وہ جیسے جیسے اس کے قریب ا رہا تھا ماہین قدم قدم پیچھے جا رہی تھی
جب اس کی کمر فائلوں سے لدی ایک الماری سے ٹکرائی اور الماری کے اوپر بڑی ایک فائل اس کے سامنے اس کے پاؤں کے قریب ا کے گری
جب ماہین الماری سے ٹکرائی تو حارث نے بھی اپنے قدم بڑھانا روک دیے تو ماہین نے نیچے جھک کے وہ بلو کلر کی فائل اٹھائی جب اٹھا رہی تھی تو اس فائل میں سے ایک تصویر گری جس میں لیاقت صاحب کی تصویر تھی جو کہ اس یونیورسٹی کے پہلے والے پرنسپل تھے
ماہی نے یہ تصویر دیکھی تو اس کی انکھیں خوشی سے چمک اٹھی کیونکہ یہی وہ یہی فائل تھی جسے ڈھونڈنے ہوے اس کو گھنٹوں گزر گئے تھے
ماہی نے ایک نظر حارث کی طرف دیکھا اور وہ فائل حارث کو پکڑائی
مجھے لگتا ہے یہ وہی فائل ہے جس میں پہلے والے پرنسپل کے بارے میں انفارمیشن مل سکتی ہے ہمیں
دیکھو ذرا اسے ماہی نے اسے فائل پکڑاتے ہوئے کہا
اور اس نے وہ بلو فائل کھولی اور اس کو پڑھنا شروع کی ہاں یہ وہی فائل ہے
شکر ہے ہمیں یہ فائل مل گئی ورنہ مجھے اسے ڈھونڈتے ہوئے تین گھنٹے…………
ابھی وہ یہ بات کر ہی رہی تھی جب اسے کسی کے پاؤں کی اواز ائی جو سیدھا اسی کمرے کی طرف ا رہے تھے
وہ کسی ایک شخص کے قدموں کی اواز نہیں تھی وہ تقریبا تین لوگوں کے قدموں کی اواز تھی
ماہی نے گھبراتے ہوئے حارث کی طرف دیکھا
حارث اگے بڑھا اور ایک ہاتھ سے اس کے ہاتھ سے فائل پکڑی جب کے دوسرے ہاتھ سے اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے جلدی سے کمرے میں موجود ایک ٹیبل کے پیچھے چھپے
حارث تقریبا مکمل طور پر ماہی کو اپنے اندر چھپا چکا تھا اگر کوئی دیکھ بھی پاتا تو یقینی طور پر صرف حارث کو دیکھ پاتا ہے
کیونکہ ٹیبل کے اندر موجود خالی جگہ پر وہ ماہین کو بٹھا کر اس کے بالکل اگے ہو کر بیٹھ گیا تھا
ماہی نے زوروں سے حارث کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا حارس نے اپنی انکھوں کے اشارے سے اسے ہمت دی تھی
وہ تینوں لوگ جو کمرے کے باہر تھے وہ کمرے میں داخل ہوئے
حارس انہیں دیکھ نہیں پا رہا تھا کیونکہ ٹیبل کے اگے ایک سیلف تھی جس پہ کتابیں رکھی ہوئی تھی
مجھے لگتا ہے اس یونیورسٹی میں پھر سے ارمی کی گریڈ ہونے والی ہے اس لیے جلدی سے سات سال پہلے ہوئے واقعہ کے جتنے ہو سکے ثبوت مٹا دو
ان میں سے ایک شخص کی اواز ائی
جبکہ اس کی اواز سے حارث اتنا تو اندازہ لگا چکا تھا کہ یہ کوئی 34 35 سال کے شخص کی اواز ہے
یس سر
اتنا کہنے کے بعد شاید باقی کے دونوں نے ثبوت ڈھونڈنے شروع کر دیے تھے
سر ان فائلوں میں پرانے پرنسپل کی فائل نہیں ہے جس میں پرنسپل کی تمام انفارمیشن لکھی ہوئی ہے
ان میں سے ایک شخص بولا
کیا مطلب ہے تمہارا یہی کہیں ہوگی وہ فائل ڈھونڈوں اسے
اس کی بات سننے کے بعد سب سے پہلا شخص بولا
ڈھونڈو جاہلوں ہمیں وہ فائل بہت ضروری ہے کیونکہ اس میں اس پرنسپل کے پرانے کالے کام لکھے ہوئے
اگر وہ فائل ہمیں نہ ملی اور وہ ارمی کے ہاتھ لگ گئی تو ارمی اس فائل کے ذریعے ہمارے تک بھی پہنچ سکتی ہے
کیونکہ اس فائل میں تمام انفارمیشن ہے کہ اس پرنسپل سے تمام کام ہم ہی کرواتے تھے لڑکیوں کی سمگلنگ سے لے کر ڈرگز کی سمگلنگ تک
سر سچ میں یہاں فائل نہیں ہے ہو سکتا ہے کہیں اور رکھی
ابھی ہمیں جانا ہوگا کیونکہ چھٹی کا ٹائم ہونے والا ہے اور تمام سٹوڈنٹ باہر نکل ائیں گے پھر اس کے بعد ہمارا یہاں سے نکلنا مشکل ہو جائے گا
اس لیے ہم رات کو واپس ائیں گے اور دوبارہ سے وہ فوئل ڈھونڈیں گے
مزید ادھا گھنٹہ ڈھونڈنے کے بعد جب انہیں کچھ نہ ملا تو انہوں نے پھر پہلے شخص سے کہا
ٹھیک ہے ابھی جلدی نکلو یہاں سے اور رات کو مجھے وہ فائل ہر صورت ڈھونڈ کر دینی ہے
اوکے سر
اتنا کہنے کے بعد وہ تینوں جس طرح سے ائے تھے اسی طرح چلے گئے
جبکہ ٹیبل کے پیچھے حارث اور ماہی نے یہ تمام باتیں سن لی تھی
اور انہیں حیرت تو اس بات پر ہوئی تھی جو وہ سمجھ رہے تھے کہ ان پورے کالے کاموں کے پیچھے پرنسپل کا ہاتھ ہے حقیقت میں پرنسپل سے یہ کوئی اور کام کروا رہا تھا جو اج تک بھی پکڑا نہ گیا تھا
ان کے جانے کے بعدحارث نے ماہی کا ہاتھ پکڑا اور ٹیبل سے باہر نکالا
ہمیں یہ فائل اور یہ تمام انفارمیشن ابھی قلب کو دینی ہوگی چلو میرے ساتھ
حارث نے اس سے یہ کہتے ہوئے قدم اگے کی طرف بڑھائے جب کہ ماہی بھی اس کے پیچھے پیچھے اس کی ہم قدم تھی