خونی حویلی

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 7

یہ کیسے ہو سکتا ہے مامو میں سچ بول رہا ہوں جیسے ہی میں حویلی کے اندر داخل ہوا تو مجھے احمد ملا وہ مجھے اپنے ساتھ لے کر گیا اور اگے ارسلان ایک جگہ پر بیٹھا تھا ہم کافی دیر باتیں کرتے رہے اور جب میں نے گھر انے کے لیے اٹھا تو احمد اور اسلان دونوں میرے ساتھ تھے
لیکن احمد اوپر والے پورشن کی طرف دیکھنے لگا اور ارسلان مجھے لے کر باہر اگیا اور باہر اپ پہلے ہی کھڑے تھے ماموں بولا بیٹا میں تمہیں ہی لینے کے لیے ایا تھا مجھے شک ہوا تھا کہ تم حویلی کے اندر گئے ہو لیکن ماموں یہ کیسے ہو سکتا ہے جب ہم تینوں ایک ساتھ حویلی کے اندر تھے تو احمد اور ارسلان میرے ساتھ اپ کو کیوں دکھائی نہیں دیے
بیٹا عمران میں نے تمہیں کتنی بار منع کیا ہے وہاں نہ جایا کرو وہاں پر اسیب کا اثر ہوتا ہے لیکن ماموں مجھے وہاں کسی نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا میں مطمئن ہوں کہ وہ ہمیں کچھ نہیں کہیں گے ماموں نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور بولے بیٹا اپ صحیح کہتے ہو ہمیں کچھ نہیں کہیں گے کیونکہ وہ ہماری ہی حویلی ہے
شاید وہ اس وجہ سے ہمیں کچھ نہیں کہتے لیکن وہاں جانا خطرے سے خالی نہیں ہے تو ائندہ تم وہاں پر نہیں جاؤ گے ہو سکے تم جتنی جلدی اپنے گھر واپس چلے جاؤ میں بولا نہیں ماموں ابھی ہم نہیں جائیں گے ابھی میں نے احمد اور ارسلان کا اصلی روپ دیکھنا ہے
ماموں بولے بیٹا تم نہیں دیکھ سکو گے ان دونوں کو کیونکہ ان دونوں میں ایک اصیب ہے ماموں یہ اسیب کیسے ایا ان کے اندر ماموں بولے ان سے خود ہی پوچھ لو ماموں نے یہ بات مذاق میں کی تھی لیکن میں نے سمجھا شاید یہ سچ کہہ رہے ہیں کہ وہ خود ہی بتا دیں گے میں نے فیصلہ کیا کہ میں احمد سے یہ بات پوچھوں گا
اور امید ہے کہ وہ مجھے بتانے کی کوشش بھی کریں گے شام کے وقت ہم سب نے کھانا کھایا اور ہم دونوں بھائی اپنے کمرے میں چلے گئے ماموں نے منع کیا تھا کہ رات کو باہر نہیں نکلنا اور ماما نے بھی ہدایت کی تھی لیکن میں تو حویلی تک چلا گیا تھا رات کو مجھے احمد کی کال ائی کہ اج حویلی اؤ گے یا نہیں میں نے کہا نہیں یار ایک کام کرو تم کہاں ہو
اس نے بولا میں تو حویلی کے اندر جا رہا ہوں ارسلان وہیں پر بیٹھا ہے میں نے بولا بس اپ دونوں ہو بولا نہیں یار اج ایک دوست ہے اس کو ساتھ لے کر جانا ہے میں نے سر پر ہاتھ رکھا کہ شاید اس کا بھی فیضان جیسا حال ہونے والا ہے
میں نے دل میں ارادہ کیا کہ میں اس لڑکے کو بچا لوں گا ان دونوں سے اور میں نے اپنے بھائی کو سب باتیں بتائی بھائی نے مجھے بہت روکنے کی کوشش کی لیکن میں نے اسے سمجھا اور گھر سے چوری چپکے نکل گیا ابھی میں راستے میں ہی تھا کہ احمد کی کال ائی اور بولا کہ تم حویلی میں نہیں اؤ گے میں اپنے ساتھ ٹارچ لانا نہیں بولا تھا ٹارچ میرے پاس تھی میں نے کہا نہیں میں ا رہا ہوں وہ بولا تم نہ انا میں نے کہا اچھا میں نہیں اتا لیکن شاید احمد کو میری موجودگی کا احساس تھا
جیسے ہی میں حویلی کے پاس پہنچ جاتا مجھے کچھ عجیب سی ڈراونی اوازیں انے لگی میں خود کو سنبھالتا حویلی کے اندر داخل ہوا اور ٹارچ ان کی ابھی میں تھوڑی اگے ہی گیا تھا کہ مجھے ایک منظر نظر ایا جس سے میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی وہاں پر کچھ ہڈیاں پڑی تھی یہ انسانی ہڈیاں ہیں میں نے سوچا نہیں ایسا نہیں ہو سکتا شاید یہ کسی جانور کی ہو
میں نے اوپر والے پورشن کی طرف ٹارچ ماری تو مجھے دروازہ بند نظر ایا میں اسی طرف چلنے لگا جہاں ہم دوپہر بیٹھے تھے کہ شاید یہ دونوں وہاں ہوں لیکن وہاں پر بھی کوئی نہیں تھا مجھے کسی کی اچانک آہٹ محسوس ہوئی میں نے پیچھے دیکھا کوئی نہیں تھا میں نے ٹچ کو جلدی جلدی سے ہر طرف گھمایا لیکن مجھے کوئی نظر نہ ایا
میں نے اواز لگائی احمد مجھے پتہ ہے تم میرے پاس ہو پلیز سامنے اؤ لیکن کوئی سامنے نہ ایا میں خود ہی چلتا رہا اور اوپر کی طرف جانے لگا جیسے ہی میں اس کمرے کے پاس پہنچا مجھے کچھ اوازیں انے لگی کوئی اندر شاید باتیں کر رہا تھا اور ایک لڑکا ہے جو رو رہا تھا مجھے شک ہوا کہ وہ اندر ہی ہیں
میں نے دروازہ کھٹکھٹایا لیکن کسی نے دروازہ نہ کھولا مجھے اواز ائی کہ چلے جاؤ وہ اواز اتنی بھاری تھی کہ میں ڈر کر رہ گیا لیکن مجھے بس اس لڑکے کی فکر تھی کہ کہیں اس کے ساتھ ہی فیضان والا واقعہ نہ ہو جائے میں نے دروازے کو زور زور سے بجانا شروع کیا اور اندر داخل ہونے کی کوشش کرنے لگا
اتنے میں میری ٹارچ کی روشنی کھڑکی کی طرف لگی تو مجھے ایسا لگا جیسے کھڑکی کھلی ہو میں کھڑکی کی طرف جلدی جلدی چلنے لگا اور کھڑکی کے اندر جا کر دیکھا اندر سچ میں احمد اور ارسلان تھے لیکن ان کی شکلیں بہت ہی ڈراونی تھی سائیڈ پر ایک لڑکا تھا
جس کے بازو سے لکا خون ا رہا تھا میں جلدی سے اندر گیا اور ان دونوں نے میری طرف دیکھا اور مجھے غرانے لگے میں اس لڑکے کے پاس گیا اور بولا تم پاگل ہو یہ کیا کر رہے ہو تم دونوں میں نے اس لڑکے کا ہاتھ پکڑا جس کا بالکل ٹھنڈا جسم تھا وہ کانپ رہا تھا اور اس کو کچھ ہوش نہیں تھا میں نے اس کو جھنجوڑا اور بولا دوست فکر نہ کرو میں تمہارے ساتھ ہوں میں نے اس کے کان کے پاس جا کر بولا کی ایت الکرسی پڑھو تمہیں کچھ نہیں ہوگا
میں تو آیت الکرسی پھڑھنے لگا جیسے ہی آیت الکرسی پڑھتا احمد ارسلان کی چیخیں نکلتی اور وہ مجھ سے دور ہونے لگتے مجھے ایک اور چیز محسوس ہوئی کہ یہاں پر ہم چار لڑکوں کے علاوہ کوئی اور بھی ہے میں نے بلند اواز سے بولا کہ جو کوئی بھی ہے سامنے اؤ ایک دیو ہیکل انسان میرے سامنے ایا جس کے لمبے بال بڑے بڑے ناخن لال خون جیسی انکھیں لمبے دانت اور وہ مجھے گھورنے لگا
ایک دفعہ تو میں ابھی کانپ کر رہ گیا میں نے اس لڑکے کو پکڑا اور جلدی سے دروازے کی طرف بھاگنے لگا لڑکے کے تو جسم میں جان ہی نہیں تھی میں نے اسے ہلایا اور بولا جلدی چلو وہ میری بات سن نہیں رہا تھا کیسے بھی کر کے میں اس کو حویلی سے باہر تک لے ایا لیکن احمد اور ارسلان کچھ ہی فاصلے پر کھڑے رہے تھے
اب میں احمد اور ارسلان کی کہانی جاننے کے لیے بہت زیادہ بے چین ہو رہا تھا کہ کیسے یہ دونوں اسیب میں اگئے ہیں ان کو کس طرح بچایا جا سکتا ہے وہ میرے بچپن کے دوست تھے اور ہم نے بہت اچھا وقت گزارا تھا جس وجہ سے مجھے بس احمد ارسلان کی فکر لگی ہوئی تھی اور میں بس ان کو بچانا چاہتا تھا
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial