خونی حویلی

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 8

میں نے اس لڑکے کو اپنے ماموں کے گھر کی طرف لے جانا چاہا لیکن وہ بولنے لگا کہ کون ہو تم میں نے شکر ادا کیا کہ شکر ہے یہ بولنے تو لگا میں نے اسے کہا دوست تم کو کچھ نہیں ہوتا میرے ساتھ چلو بس اور وہ خاموشی سے میرے ساتھ چلنے لگا
میں نے اپنے بھائی کو کال کی اور اسے بولا کہ جلدی سے دروازہ کھولو اس دوران احمد اور ارسلان دونوں میرے پیچھے تھے لیکن وہ بہت فاصلے پر تھے وہ پیچھے پیچھے انے لگے بھائی نے دروازہ کھولا تو اچانک اس کو ایک ڈر خوف محسوس ہوا اور میں بھی حیران ہوا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ احمد اور ارسلان ہمارے گھر کے دروازے کے پاس ہوں میں نے بھائی کو بولا کہ تم بھی ایت الکرسی پڑھ لو بھائی نے جلدی سے ایت الکرسی پڑھی اور وہ دونوں اچانک سے غائب ہو گئے
مجھے حویلی کی طرف سے زور زور سے کچھ چیخیوں کی اوازیں انے لگی جن پر میں نے بالکل توجہ نہ دی اور میں خاموشی سے بس گھر کی طرف چلتا رہا بھائی نے جب میرے ساتھ لڑکا دیکھا تو وہ بولا یہ کون ہے میں نے کہا کوئی نہیں تم بس اس کو اندر لے کے چلو میرے ساتھ بھائی نے اس کا دوسرا ہاتھ پکڑا اور ہم اس کو پکڑ کر کمرے میں لے گئے
وہاں پہ جا کر میں نے سب سے پہلے اس کے بازو کو میڈیسن لگائی اور پھر اس کو ارام سے بیٹھنے کے لیے بستر دیا وہ تو ارام سے بیٹھ گیا لیکن ابھی تک شاید وہ خوف سے لرز رہا تھا اور اس کے جسم ابھی تک ٹھنڈا پڑا تھا بھائی نے بولا یہ تو ابھی اس کے جسم کو کیا ہوا یہ بہت ٹھنڈا پڑا ہے
میں نے کہا یار بعد میں بتاؤں گا پہلے اس کو تھوڑا سا ریلیکس ہونے دو اس کی انکھیں بس کھلی ہی تھی میں بہت دیر سے دیکھ رہا تھا بھائی نے بولا یار اس کی انکھیں ایسے کیوں کھلی ہوئی ہیں اور ایک ہی جگہ پر یہ دیکھے جا رہا ہے میں نے کہا کچھ نہیں ہوتا اس کو پانی پلاؤ بھائی نے پانی پلایا اور کافی گھنٹوں کے بعد تقریبا رات کے دو بج چکے تھے وہ ہوش میں ایا تو میں نے اس سے کہا کہ بھائی اب کیسے ہو
وہ بولا اپ کون ہو میں نے اس کو اپنا تعارف کروایا اور بتایا کہ تم یہاں پر کیسے گئے وہ بولنے لگا یار مجھے نہیں پتہ میں بس گھر سے سامان لینے کے لیے نکلا تھا کہ کچھ چمک سی میری انکھوں میں پڑی میں اس کو دیکھنے لگا اور دیکھتے ہی میرا ہاتھ کسی نے پکڑا اور میں اس کے ساتھ چلنے لگا میں سمجھ گیا کہ یہ چمک کہاں تھی اور کہاں سے ائی اور کس کی تھی یہ احمدیا ارسلان دونوں میں سے کسی کی انکھوں کی چمک تھی
جو اس نے ان کی انکھوں میں دیکھ لیا اچانک اس کی نظر اپنے بازی پر پڑی اور بولا یہ کیا ہوا میری چوٹ کیسے لگی میں نے اسے کہا بھائی کچھ نہیں ہوتا اپ بس ارام کریں وہ بولا نہیں میں نے گھر جانا ہے میں نے کہا ابھی تمہارے لیے گھر جانا ہے ٹھیک نہیں میرا بھائی کھڑکی کی طرف گیا اور باہر دیکھنے لگا
اس نے دیکھا کہ احمد اور ارسلان دونوں وہاں پر موجود ہیں اور وہ ہمارے کمرے کی طرف ہی دیکھ رہے ہیں میں نے اسے کہا کہ تم کھڑکی کو بند کر دو اور ادھر ا جاؤ ان کو چھوڑ دو وہ باہر ہی رہیں گے وہ اندر نہیں ا سکتے لیکن شاید یہ میرا وہم ہی تھا کہ وہ ہمارے کمرے تک نہیں ا سکتے ہیں
کیسے بھی کر کے میں نے پھر اس لڑکے کے گھر کال کی اور اس کو اس کی حالت ان کے گھر والوں کو بتا دیا کہ یہ ہمارے پاس ہے اور صبح کو ائے گا رات ہونے کی وجہ سے یہ اپ کے گھر واپس نہیں ا سکتا اس کے گھر والے کافی پریشان تھے شاید وہ بھی اسی انہی لڑکوں کی طرح امید چھوڑ چکے تھے
کہ ہمارا بیٹا واپس ائے گا ان کے گھر والوں نے کہا کہ بیٹا اس کو اپنے پاس ہی رکھنا ہے باہر مت نکلنے دینا ہم نے جی کہا اور کال کاٹ دی اس کے بعد میں اس لڑکے سے نام پوچھنے لگا اس نے مجھے اپنا نام علی بتایا میں نے کہا علی بھائی اپ اب ٹھیک ہو وہ بولا جی بھائی میں ٹھیک ہوں میں نے سوچا علی ڈےہی حویلی کا قصہ پوچھتا ہوں
شاید اس کو کچھ پتہ ہو میں نے اسے حویلی کے بارے میں دریافت کیا تو اس نے بولا بھائی ہم جب سے اس حویلی کو دیکھ رہے ہیں یہ بند ہی ہے پہلے تو اس میں ایک عجیب سی شکل نظر ایا کرتی تھی جس نے پورے گاؤں میں خوف پیدا کیا ہوا تھا لیکن اس کے بعد سننے میں ایا ہے کہ دو لڑکے ہیں جن کے اوپر اس اسیب کا سایہ ہے میں نے کہا بھائی وہ دونوں میرے دوست ہیں
کیا کسی نے اس اسیب کو ختم کرنے کے لیے کوشش نہیں کی وہ بولا بھائی میں نے بھی گھر والوں سے سنا ہے کہ یہاں سے دور قصبہ ہے اس میں ایک مولانا صاحب ہیں ان سے ہی اس کا علاج ہو سکتا ہے لیکن وہاں جانے کے لیے بہت خطرات ہیں وہاں جانے کے لیے راستے میں ایک بہت ہی ڈراؤنا جنگل کراس کرنا پڑتا ہے اور وہاں پہ مشہور ہے کہ رات کو اور دن میں اسیب ہی اسیب ہوتا ہے
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial